Wednesday, March 12, 2014

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ میں صحابہ کرام کی شرکت

نبی کریم ﷺ کی نماز جنازہ میں صحابہ کرام کی شرکت

پہلی روایت
حضرت ابوعسیب سے مروی ہے کہ 
انہ شھد الصلاۃ علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قالوا کیف نصلی علیہ قال ادخلو ارسالا ارسالا قال فکانوا یدخلون من ھذا الباب فیصلون علیہ ثم یخرجون من الباب الآخر
وہ نبی کریم ﷺ کی نماز جنازہ میں حاضر ہوئے تو صحابہ کرام نے وچھا کہ آپ ﷺ کی نماز جنازہ کیسے پڑھیں؟ اس پر صحابہ کرام نے (باہمی مشاورت سے) کہا : تم ٹولیوں کی شکل میں شامل ہو جاؤ۔ چنانچہ صحابہ کرام ایک دروازے سے داخل ہوتے اور آپ ﷺ کی نماز جنازہ پڑھتے، پھر دوسرے دروازے سے نکل جاتے تھے۔
مسند احمد بن حنبل، اول مسند من البصریین، حدیث ابی عسیب رضی اللہ عنہ

دوسری روایت
عن جعفر عن ابیہ قال لم یؤم علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم امام و کانوا یدخلون افواجا یصلون و یخرجون
جعفر اپنے والد امام باقر سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺپر کسی نے امامت نہیں کرائی۔ لوگ جماعت جماعت اندر جاتے ، نماز پڑھ کر واپس لوٹ جاتے تھے۔ 
کنز العمال ج۷ ص ۱۴۶،روایت نمبر۱۸۸۵۵ 

تیسری روایت
عن ابن جریج عن عطاء قال بلغنا ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم حین مات ، اقبل الناس یدخلون فیصلون علیہ و یخرجون و یدخل آخرون کذلک 
ابن جریج حضرت عطاء سے روایت کرتے ہیں کہ ہم کو خبر ملی ہے کہ جب نبی ﷺ کی وفات ہو گئی ، تو لوگ داخل ہوتے اور نماز پڑھ کر نکل جاتے تھے۔ پھر یونہی دوسرے لوگ داخل ہوتے۔ 
کنز العمال روایت نمبر ۱۸۸۵۰

چوتھی روایت
عن سعید بن المسیب قال لما توفی رسول اللہ علیہ وسلم وضع علی سریرہ فکان الناس یدخلون علیہ زمرا زمرا یصلون علیہ و یخرجون و لم یؤمھم احد و توفی یوم الاثنین و دفن یوم الثلاثاء
حضرت سعید بن المسیب سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوگئی تو آپ کو چارپائی پر لٹایا گیا ، لوگ جماعت جماعت آپ کے پاس داخل ہو رہے تھے ، نماز پڑھتے اور نکل جاتے۔ امامت کا منصب کوئی نہ اٹھا رہا تھا۔ آپ پیر کے روز وفات فرما گئے اور منگل کے روز مدفون ہوئے۔
کنز العمال روایت نمبر ۱۸۸۴۷

پانچویں راویت
عبداللہ بن محمد بن عبداللہ بن عمر بن ابی طالب اپنے والد محمد بن عبداللہ سے، اور وہ اپنے دادا عمر بن ابی طالب سے اور وہ حضرت علی سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضور ﷺ کو چارپائی پر لٹایا گیا تو حضرت علی نے ارشاد فرمایا : یہ تمہارے امام ہیں، زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی، پس پھر لوگ گروہ گروہ آتے تھے اور صف بہ صف کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تھے۔ ان کا کوئی امام نہ تھا۔۔۔ حتٰی کہ پہلے لوگوں نے نماز پڑھی، پھر عورتوں نے اور پھر بچوں نے۔ 
کنز العمال ر وایت نمبر ۱۸۷۹۴

چھٹی روایت
جعفر بن محمد اپنے والد امام باقر سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ پر بغیر امام کے نماز پڑھی گئی۔ مسلمان آپ پر جماعت جماعت داخل ہوتے تھے اور نماز پڑھتے تھے۔ جب نماز سے فارغ ہو گئے تو حضرت عمر نے فرمایا : اب جنازہ کو اس کے اہل کے پاس تنہا چھوڑ دو۔
 کنز العمال روایت نمبر ۱۸۷۷۰

ساتویں روایت
عمرہ بنت عبدالرحمان حضور ﷺ کی بیویوں سے روایت کرتی ہیں کہ صحابہ کرام حضور ﷺ کی وفات کے موقع پر کہنے لگے، حضور ﷺ کی قبر کیے بنائیں؟ کیا اس کو مسجد بنا دیں؟ حضرت ابوبکر نے فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا : اللہ پاک یہود و نصارٰی پر لعنت کرے، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔ صحابہ نے پوچھا : پھر آپ کی قبر کیسی بنائیں؟ حضرت ابوبکر نے فرمایا : ایک شخص مدینہ کا لحدی (بغلی) قبر بناتا ہے، اور ایک شخص مکہ کا شق(سیدھی) قبر بناتا ہے۔پس اے اللہ، تیرے نزدیک جو محبوب قبر ہو، اس کے بنانے والے کو مطلع کر دے۔ وہ تیرے نبی کی قبر بنا دے۔ پس ابوطلحہ جو لحدی قبر بناتے تھے، ان کو اطلاع ہوگئی۔ حضرت ابوبکر نے ان کو حکم دیا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے لئے قبر بنائیں۔ چنانچہ پھر آپ کو لحدی قبر میں دفن کیا گیا اور اس پر کچی اینٹیں پاٹ دی گئیں۔ 
کنز العمال روایت نمبر ۱۸۷۶۲

آٹھویں روایت
حضرت عروہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہو گئی تو آپ کے صحابہ آپس میں مشورہ کرنے لگے کہ آپ کو کہاں دفن کریں۔ حضرت ابوبکر نے فرمایا کہ آپ کو اسی جگہ دفن کر دو جہاں اللہ نے ان کی روح قبض فرمائی ہے۔ پس آپ کو بستر سمیت اس جگہ سے ہٹایا گیا اور اس کے نیچے قبر کھود کر آپ کو دفن کیا گیا۔
کنز العمال روایت نمبر ۱۸۷۴۲

نویں روایت
حضرت عبداللہ ابن مسعود سے روایت ہے کہ ہم نے کہا
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، من یغسلک ؟قال رجال اھل بیتی ۔۔۔ قلنا یا رسول اللہ ، فمن یدخل قبرک ؟قال رجال اھل بیتی مع ملائکۃ کثیرۃ 
یا رسول اللہ ﷺ ، آپ کو کون غسل دے گا؟ آپ نے فرمایا : میرے اہل بیت۔۔۔ ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ آپ کو قبر میں کون داخل کرے گا؟ آپ نے فرمایا کہ میرے اہل بیت جن کے ساتھ بہت سے فرشتے ہوں گے۔ 
حلیۃ الاولیاء، من الطبقۃ الاولی من التابعین، مرۃ بن شراحیل

دسویں روایت
موسی بن محمد بن ابراہیم سے مروی ہے کہ
انہ لما توفی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم و وضع علی سریرہ، دخل ابوبکر و عمر و معھما نفر من المھاجرین والانصار ، قدر ما یسع البیت و قالا : السلام علیک ایھاالنبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، وسلم المھاجرون والانصار کما سلم ابوبکر، ثم صفوا صفوفا ، لا یؤمھم علیہ احد ۔۔۔ وھما فی الصف الاول
جب حضور علیہ السلام کا انتقال ہوا تو تجہیز و تکفین کے بعد سب سے پہلے حضور ﷺ پر نماز جنازہ پڑھنے کیلئے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر داخل ہوئے، اور ان کے ساتھ مہاجرین اور انصار کی ایک اتنی مختصر جماعت بھی تھی جو حجرے میں سما سکے۔ پھر شیخین نے کہا السلام علیک ایھا النبی و رحمۃ اللہ وبرکاتہ ، اور پھر حضرات مہاجرین اور انصار نے بھی اسی طرح سلام عرض کیا ، جس طرح شیخین نے عرض کیا۔ پھر تمام حضرات صفوں کی صورت میں کھڑے ہو گئے لیکن کسی نے امامت نہیں کروائی۔۔۔ اور آپ دونوں حضرات (حضرت ابوبکر اور حضرت عمر) صف اول میں تھے۔
دلائل النبوۃ للبیہقی

گیارہویں روایت
حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ جب صحابہ نے حضور ﷺ کے لئے قبر کھودنے کا ارادہ کیا تو ابوعبیدہ بن الجراح کے پاس آدمی بھیجا۔ یہ مکہ والوں کی طرح مساوی قبر کھودتے تھے۔ اور ایک شخص ابوطلحہ کے پاس بھیجا۔ یہ اہل مدینہ کی طرح لحد تیار کرتے تھے اور صحابہ بولے : اے اللہ ، اپنے رسول ﷺ کے لئے ایک کو پسند فرما تو ابوطلحہ پہنچ گئے، اور ابوعبیدہ نہ آسکے۔ نبی کریم ﷺ کے لئے لحد تیار کی گئی۔ منگل کے روز جب لوگ آپ کو کفنانے سے فارغ ہو گئے تو آپ کو تخت پر آپ کے گھر رکھا گیا۔ لوگ گروہ در گروہ آتے اور نماز ادا کرتے۔ جب مرد فارغ ہو گئے تو عورتیں داخل ہوئیں اور ان کے بعد بچے۔ کسی نے نبی کریم ﷺ کی امامت نہ کی۔ 
سنن ابن ماجہ ، ج ۱ ص ۴۶۲

بارہویں روایت
محمد بن اسحاق بیان کرتے ہیں کہ حسین بن عبداللہ بن عبید اللہ بن عباس نے عکرمہ سے ، بحوالہ ابن عباس ، مجھ سے بیان کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ فوت ہو گئے تو آدمیوں کو داخل کیا گیا تو لوگوں نے امام کے بغیر جماعت کی صورت میں آپ کا جنازہ پڑھا، یہاں تک کہ فارغ ہو گئے، پھر عورتوں کو داخل کیا گیا، توانہوں نے آپ کی نماز جنازہ پڑھی۔ پھر بچوں کو داخل کیا گیا توانہوں نے آپ ﷺ کی نماز جنازہ پڑھی۔ پھر غلاموں کو داخل کیا گیا تو انہوں نے جماعت کی صورت میں آپ کی نماز جنازہ پڑھی اور رسول کریم ﷺ کی نماز جنازہ پڑھتے ہوئے کسی نے ان کی امامت نہ کی۔ 
البدایہ والنہایہ ج ۵ ص ۳۶۱


تیرھویں روایت
عن ابی عبداللہ قال اتی العباس امیر المومنین فقال : یا علی ان الناس قد اجتمعو! ان یدفننوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی بقیع المصلی و ان یوٗمھم رجل منھم ، فخرج امیر المومنین الی الناس فقال یا ایھا الناس ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امام حیا و میتا وقال : انی ادفن فی البقعہ التی اقبض فیھا ،ثم قام علی الباب فصلی علیہ ، ثم امر الناس عشرۃ عشرۃ یصلون علیہ ثم یخرجون
امام جعفر صادق نے فرمایا کہ عباس نے امیر المومنین حضرت علی سے کہا لوگ اس خیال سے جمع ہوئے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو جنت البقیع میں دفن کریں اور ان میں سے کوئی نماز جنازہ کی امامت کرے۔ یہ سن کر امیر المومنین باہر آئے اور فرمایا : لوگو! رسول اللہ ﷺ جیسے زندگی میں خلق کے امام تھے، مرنے کے بعد بھی ہیں۔ انہوں نے وصیت کی ہے کہ مجھے اسی جگہ دفن کیا جائے جہاں میری روح قبض ہو ، پھر آپ دروازہ پر کھڑے ہوئے اور نماز جنازہ پڑھی، اور لوگوں سے کہا کہ وہ دس دس آئیں اور نماز جنازہ پڑھ کرباہر نکل جائیں۔
اصول کافی ج ۳ ص۲۶ (مجلسی نے اس روایت کو حسن کالصحیح قرار دیا ، دیکھئے مراۃالعقول ج ۵ ص ۲۶۶)

چودھویں روایت
عن ابی جعفر قال : لما قبض النبی صلی اللہ علیہ وسلم صلت علیہ الملائکۃ والمہاجرین و الانصار فوجا فوجا 
امام باقر نے فرمایا کہ جب رسول اللہ ﷺ کی روح قبض ہوئی تو ملائکہ ، مہاجرین اور انصار نے جوق در جوق آنحضرت ﷺ پر نماز پڑھی۔
 اصول کافی ج ۳ ص۲۷

پندرھویں روایت
طبرسی نے بسند معتبر روایت کی ہے کہ جب جناب امیر نے حضرت ﷺ کو غسل دیا، ایک کپڑا حضرت کے منہ کے اوپر ڈال دیا اور گھر میں لٹا دیا۔ جو گروہ آتا تھا، حضرت ﷺ کے گرد کھڑا ہو کر درود بھیجتا تھا۔ اور نماز پڑھتا تھا۔ اور پھر باہر چلا جاتا تھا، اس کے بعد دوسرا گروہ آتا تھا۔ جب سب نماز سے فارغ ہوئے، جناب امیر ؑ داخل قبر آنحضرت ﷺ ہوئے اور فضل بن عباس کو بھی قبر میں لے گئے۔
جلاء العیون ج ۱ ص ۱۵۳

سولہویں روایت
طبرسی نے حضرت امام باقر سے روایت کی ہے کہ دس دس افراد داخل ہوتے تھے، اور آنحضرت ﷺ پر بغیر امام کے نماز پڑھتے تھے۔ اسی طرح تمام دن دوشنبہ اور سہ شنبہ کی رات صبح تک اور سہ شنبہ کا تمام دن شام تک مدینہ اور اطراف مدینہ کے ہر بزرگ، مردوں اور عورتوں نے آنحضرت ﷺ پر نماز پڑھی۔ 
حیات القلوب ج ۲ ص ۱۰۲۲

2 comments:

MOHAMMAD YOUSIF said...

ALLAH AAP KO JAZA E KHAIR DEY

Unknown said...

اچھی کوشش عمدہ کاوش۔ اللہ قبول کرے