Wednesday, October 29, 2014

نکاح ام کلثوم در کتب اہل سنت

نکاح ام کلثوم در کتب اہل سنت

عن ابن شهاب قال ثعلبة بن أبي مالك إن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قسم مروطا بين نساء من نساء المدينة فبقي مرط جيد فقال له بعض من عنده يا أمير المؤمنين أعط هذا ابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم التي عندك يريدون أم كلثوم بنت علي فقال عمر أم سليط أحق وأم سليط من نساء الأنصار ممن بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم قال عمر فإنها كانت تزفر لنا القرب يوم أحد

ابن شہاب، ثعلبہ بن ابی مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ عمر بن خطاب نے مدینہ کی عورتوں کو کچھ چادریں تقسیم کی تھیں، تو ایک نہایت عمدہ چادر بچ گئی، پاس بیٹھنے والوں میں سے کسی نے کہا، کہ امیرالمومین یہ چادر آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی، یعنی نواسی کو جو آپ کے نکاح میں ہیں دے دیجئے (ان کی مراد تھی) ام کلثوم بنت علی عمر نے فرمایا، ام سلیط اس کی زیادہ مستحق ہیں، اور ام سلیط انصاری خواتین میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کی تھی، عمر نے کہا وہ احد کے دن ہمارے لئے مشکیں بھر بھر کے لاتی تھیں۔[1]


عن جعفر بن محمد ، عن أبيه ، عن علي بن الحسين ، أن عمر بن الخطاب - رضي الله عنه - خطب إلى علي - رضي الله عنه - أم كلثوم ، فقال : أنكحنيها ، فقال علي : إني أرصدها لابن أخي عبد الله بن جعفر ، فقال عمر : أنكحنيها فوالله ما من الناس أحد يرصد من أمرها ما أرصده ، فأنكحه علي

علی بن حسین کہتے ہیں کہ حضرت عمر  نے حضرت علی سے ام کلثوم کا نکاح طلب کیا۔ علی المرتضٰی نے جواب دیا کہ میں نے اپنے برادرزادہ اور عبداللہ بن جعفر کے لئے یہ رشتہ محفوظ کیا ہے۔ تو حضرت عمر نے کہا  آپ مجھے نکاح کر دیں ، اللہ کی قسم ، میں اس کی ایسی نگاہ دشت کروں گا کہ جس طرح کوئ دوسرا حفاظت نہ رکھ سکے گا۔ اس پر حضرت علی المرتضٰی نے ام کلثوم کا نکاح کر دیا۔[2]

عن جعفر بن محمد عن أبيه أن عمر خطب أم كلثوم إلى علي فقال: إنما حبست بناتي على بني جعفر فقال: زوجنيها فوالله ما على ظهر الأرض رجل أرصد من كرامتها ما أرصد. قال: قد فعلت[3]


نا محمد بن القاسم بن زكريا نا هشام بن يونس نا الدراوردي عن جعفر بن محمد عن أبيه " أن أم كلثوم بنت علي وابنها زيدا وقعا في يوم واحد والتقت الصائحتان فلم يدر أيهما هلك قبل فلم ترثه ولم يرثها وأن أهل صفين لم يتوارثوا وأن أهل الحرة لم يتوارثوا

جعفر اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں سیدہ ام کلثوم بنت علي اور ان کا بیٹا زید ایک ہی دن فوت ہوئے یہاں تک کہ دونوں کے رونے والوں کا ایک ہی سڑک پر سامنا ہوا تو ان میں سے کسی ایک کو دوسرے کا وراث نہیں بنایا گیا۔ اسی طرح واقعہ حرہ میں جو لوگ فوت ہوئے وہ ایک دوسرے کے وارث نہیں بنے۔ اسی طرح جنگ صفین میں جو لوگ مارے گئے وہ ایک دوسرے کے وارث نہیں بنے۔ [4]


حدثنا نعيم بن حماد عن عبد العزيز بن محمد حدثنا جعفر عن أبيه أن أم كلثوم وابنها زيدا ماتا في يوم واحد فالتقت الصاحتان في الطريق فلم يرث كل واحد منهما من صاحبه وأن أهل الحرة لم يتوارثوا وأن أهل صفين لم يتوارثوا

جعفر اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں سیدہ ام کلثوم اور ان کا بیٹا زید ایک ہی دن فوت ہوئے یہاں تک کہ دونوں کے رونے والوں کا ایک ہی سڑک پر سامنا ہوا تو ان میں سے کسی ایک کو دوسرے کا وراث نہیں بنایا گیا۔ اسی طرح واقعہ حرہ میں جو لوگ فوت ہوئے وہ ایک دوسرے کے وارث نہیں بنے۔ اسی طرح جنگ صفین میں جو لوگ مارے گئے وہ ایک دوسرے کے وارث نہیں بنے۔ [5]


قَالَ : وَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ ، أنا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ اللَّيْثِيُّ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَطَبَ إِلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ابْنَتَهُ أُمَّ كُلْثُومٍ ، فَقَالَ عَلِيٌّ : إِنَّمَا حَبَسْتُ بَنَاتِي عَلَى بَنِي جَعْفَرٍ ، فَقَالَ عُمَرُ : أَنْكِحْنِيهَا يَا عَلِيُّ ، فَوَاللَّهِ مَا عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ رَجُلٌ يَرْصُدُ مِنْ حُسْنِ صَحَابَتِهَا مَا أَرْصُدُ ، قَالَ عَلِيٌّ : قَدْ فَعَلْتُ[6]


عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ خَطَبَ إِلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ابْنَتَهُ أُمَّ كُلْثُومٍ ، فَقَالَ عَلِيٌّ : إِنَّمَا حَبَسْتُ بَنَاتِي عَلَى بَنِي جَعْفَرٍ . فَقَالَ : أَنْكِحْنِيهَا ، فَوَاللَّهِ مَا عَلَى الأَرْضِ رَجُلٌ أَرْصَدَ مِنْ حُسْنِ عِشْرَتِهَا مَا أَرْصَدْتُ . فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : قَدْ أَنْكَحْتُكَهَا[7]


عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَطَبَ إِلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ابْنَتَهُ أُمَّ كُلْثُومٍ ، فَقَالَ عَلِيٌّ : إِنَّمَا حَبَسْتُ بَنَاتِي عَلَى بَنِي جَعْفَرٍ ، فَقَالَ عُمَرُ : أَنْكِحْنِيهَا يَا عَلِيُّ ، فَوَاللَّهِ مَا عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ رَجُلٌ يَرْصُدُ مِنْ حُسْنِ صَحَابَتِهَا مَا أَرْصُدُ ، فَقَالَ عَلِيٌّ : قَدْ فَعَلْتُ[8]


عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَطَبَ إِلَى عَلِيّ أُمَّ كُلْثُومٍ ، فَقَالَ : أَنْكِحْنِيهَا ، فَقَالَ عَلِيٌّ : إِنِّي أَرْصُدُهَا لابْنِ أَخِي جَعْفَرٍ ، فَقَالَ عُمَرُ : أَنْكِحْنِيهَا ، فَوَاللَّهِ مَا مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ يَرْصُدُ مِنْ أَمْرِهَا مَا أَرْصُدُ ، فَأَنْكَحَهُ عَلِيٌّ[9]


عن أبي جعفر أن عمر بن الخطاب خطب إلى علي ابن أبي طالب ابنته أم كلثوم ، فقال علي : إنما حبست بناتي على بني جعفر ، فقال عمر : أنكحنيها يا علي ! فو الله ما على ظهر الارض رجل يرصد من حسن صحابتها ما أرصد ! فقال علي : قد فعلت[10]


وزينب ابنة علي الكبرى، ولدت لعبد الله بن جعفر بن أبي طالب؛ وأم كلثوم الكبرى، ولدت لعمر بن الخطاب؛ وأمهم: فاطمة بنت النبي - صلى الله عليه وسلم

حضرت علی کی بیٹی زینب الکبری کے بطن سے عبداللہ بن جعفر کی اولاد ہوئ ، اور ام کلثوم کے بطن سے حضرت عمر بن الخطاب کا بچہ تولد ہوا اور دونوں کی ماں سیدہ فاطمہ بنت رسول اللہ  ﷺ تھیں۔[11]


و (عمر) بن الخطاب رحمه الله كانت عنده ام كلثوم بنت على ثم خلف عليه (عون) ثم (محمد) ثم (عبد الله) بنو جعفر بن ابى طالب رحمه الله

حضرت عمر بن الخطاب کے نکاح میں ام کلثوم بنت علی تھیں۔ اس کے بعد عون بن جعفر پھر محمد بن جعفر اور اس کے بعد عبداللہ بن جعفر کے نکاح میں آئیں۔[12]


وأما أم كلثوم الكبرى وهي بنت فاطمة فكانت عند عمر بن الخطاب

حضرت ام کلثوم حضرت فاطمہ کی بیٹی تھیں اور یہ حضرت عمر بن الخطاب کے نکاح میں تھیں۔[13]


وإبراهيم بن نعيم النحام بن عبد الله بن أسيد بن عبد بن عوف بن عبيد بن عويج بن عدي بن كعب، كانت عنده رقية بنت عمر، أخت حفصة لأبيها، وأمها: أم كلثوم بنت علي

ابراہیم بن نعیم النحام کے نکاح میں حضرت عمر کی بیٹی رقیة تھیں جو حضرت ام المومنین  حفصة کی بہن ہیں اور ان کی ماں ام کلثوم دختر علی ہیں۔[14]


وتزوج أم كلثوم بنت علي بن أبي طالب، بنت بنت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - عمر بن الخطاب، فولدت له زيداً لم يعقب، ورقية؛ ثم خلف عليها بعد عمر - رضي الله عنه - عون بن جعفر بن أبي طالب؛ ثم خلف عليها بعده محمد بن جعفر بن أبي طالب؛ ثم خلف عليها بعده عبد الله بن جعفر ابن أبي طالب، بعد طلاقه لأختها زينب

حضور ﴿ص﴾ کی بیٹی کی  صاحبزادی ام کلثوم بنت علی المرتضٰی کے ساتھ عمر بن الخطاب نے نکاح کیا۔ پس حضرت عمر کی ان سے اولاد ہوئ۔ ایک لڑکا زید ہوا، جن کی نسل  آگے نہیں چلی۔ اور لڑکی رقیة ہوئ۔ پھر حضرت عمر کی وفات کے بعد ام کلثوم کا نکاح عون بن جعفر سے ہوا۔ پھر عون کے بعد محمد بن جعفر سے ہوا۔ پھر محمد کے بعد ان کے بھائ عبداللہ بن جعفر سے ہوا جبکہ عبداللہ نے انکی بہن زینب کو طلاق  دے دی تھی۔ [15]


هذه أم كلثوم هي ابنة علي زوج عمر بن الخطاب

یہ ام کلثوم حضرت علی کی صاحبزادی اور حضرت عمر بن الخطاب کی زوجہ تھیں۔[16]


ثم تزوج أم كلثوم بنت علي بن أبي طالب، وأمها فاطمة بنت رسول الله، صلى الله عليه وسلم، وأصدقها أربعين ألفاً، فولدت له رقية وزيداً[17]



وأما أم كلثوم تزوجها عمر بن الخطاب ، فولدت له زيد بن عمر[18]





[1]     صحیح بخاری

[2]     مستدرک حاکم

[3]     الاصابہ

[4]     سنن الدارقطنی

[5]     سنن دارمی

[6]     تاریخ دمشق

[7]     سنن سعيد بن منصور

[8]     طبقات ابن سعد

[9]     فضائل صحابہ

[10]    كنز العمال

[11]    نسب قريش

[12]    كتاب المحبر

[13]    المعارف - ابن قتیبہ

[14]    انساب الاشراف

[15]    جمهرہ انساب العرب

[16]    اسد الغابہ

[17]    الكامل في التاريخ ج 1 ص 471

[18]    دلائل النبوۃ

0 comments: