1۔ شرح ابن ابی الحدید
عز
الدین عبد الحمید بن محمد بن محمد بن الحسین بن ابی الحدید المدائنی الفاضل
الادیب المورخ الحکیم الشاعر شارح نہج البلاغۃ المکرمۃ وصلعب القصائد السبع
المشہورۃ۔ کان مذھبہ الاعتزال کما شھد لنفسہ فی احدی قصائدہ فی مدح امیر المومنین
ع بقولہ ورایت دین الاعتزال اننی ۔۔۔ اھوی لاجلک کل من یتشیع
عز
الدین عبد الحمید بن محمد بن الحسین بن ابی الحدید المدائنی الفاضل الادیب المورخ
الحکیم الشاعر نہج البلاغہ کا شارح ہے۔ اور سات مشہور قصیدوں کا قائل ہے۔ مذہب کے
اعتبار سے معتزلی تھا، جیساکہ اپنے بارے میں خود اقرار کیا ہے جو اس نے حضرت علی
کی شان میں ایک قصیدے میں کیا۔ "اور میں اپنے آپ کو معتزلی سمجھتا ہوں ، اور
مین آپ کی وجہ سے ہر شیعہ کہلانے والے کو دل سے چاہتا ہوں"۔
ابن
کثیر فرماتے ہیں
عبد
الحمید بن ھبۃ اللہ بن محمد بن الحسین ابو حامد بن ابی الحدید عز الدین المدائنی
الکاتب الشاعر المطبق الشیعی الغالی لہ شرح نھج البلاغۃ فی عشرین مجلدا ۔۔۔ وکان
حظیا عند الوزیرابن العلقمی لما بینھما من المناسبۃ والمقاربۃ والمشابھۃ والتشیع
عبد
الحمید بن ہبۃ اللہ بن محمد بن محمد بن الحسین ابوحامد بن ابی الحدید عز الدین
المدائنی جو کاتب اور مکمل شاعر اور غالی شیعہ ہے۔ اس کی ایک کتاب شرح نہج البلاغہ
بیس جلدوں پر مشتمل ہے۔ وزیر ابن علقمی کے ہاں اس کا بڑا مقام تھا، کیونکہ شیعہ
ہونے کی وجہ سے دونوں میں مناسبت اور مقاربت موجود ہے۔
2۔
روضۃ الاحباب
روضة
الأحباب في سيرة النبي ص والآل والأصحاب) فارسي في ثلاث مجلدات للسيد الأمير جمال
الدين عطاء الله بن فضل الله بن عبد الرحمان الحسين الدشتكي الملقب بالأمير جمال
الدين المحدث الشيرازي الفارسي القاطن بهراة كتبه بأمر الأمير على شير الوزير. ترجمه
في (أمل الآمل) وحكى في (الرياض) سماعا عن الفاضل الهندي أنه كان شيعيا وعنده كتبه
على طريقة الشيعة وكان يتقى في هراة، وكذا القاضي نور الله التستري، ولذا عمل فيه
التقية
روضۃ
الاحباب فی سیرۃ النبی والآل والاصحاب فارسی میں تین جلدوں پر مشتمل ہے۔ اور اسے
سید امیر جمال الدین عطاء اللہ فضل اللہ نے تحریر کیا۔ جو امیر جلال الدین محدث
شیرازی کے نام سے مشہور تھا۔ یہ کتاب اس نے امیر علی شیر کے حکم سے لکھی، جو ہرات
کا وزیر تھا۔ اس وزیر کا تذکرہ امل الآمال میں مفصل موجود ہے۔ کتاب الریاض میں
فاضل ہندی سے ایک سماعی روایت مذکور ہےکہ صاحب روضۃ الاحباب شیعہ تھا، اور مسلک
شیہع پر اس کی کتابیں اس کے پاس موجود تھیں۔ ہرات میں نور اللہ تستری کی طرح
یہ بھی تقیہ کی زندگی بسر کرتا رہا۔ اسی لیے روضۃ الاحباب میں بھی اس نے تقیہ کو
نہیں چھوڑا۔
3۔
تاریخ یعقوبی
تاريخ اليعقوبي للمؤرخ الرحالة أحمد بن أبي يعقوب
إسحاق بن جعفر بن وهب بن واضح الكاتب العباسي المكنى بابن واضح والمعروف باليعقوبي
المتوفى سنة 284 صاحب كتاب البلدان المطبوع في ليدن قبلا وفي النجف سنة 1357
وتاريخه كبير في جزءين أولهما تاريخ ما قبل الاسلام والثاني فيما بعد الاسلام إلى
خلافة المعتمد العباسي سنة 252 طبع الجزءان في ليدن سنة 1883 م كما في معجم
المطبوعات وفيه أن ابن واضح شيعي المذهب، وفي " اكتفاء القنوع " ان
اليعقوبي كان يميل في غرضه إلى التشيع دون السنية
تاریخ
یعقوبی احمد بن ابی یعقوب الکاتب عباسی کی تصنیف ہے۔ اس کی کنیت ابن واضح اور یہ
یعقوبی کے نام سے مشہور ہے۔ 284 میں فوت ہوا۔ کتاب البلدان بھی اس کی تصنیف ہے، جو
لندن میں پھر نجف میں 1357 میں چھپی۔ اس کی تاریخ کی کتاب دو جزءوں میں ہے۔ پہلی
جزء میں اسلام سے پہلے کی تاریخ ہے۔ اور دوسری جلد میں اسلام کے بعد کے حالات درج
ہیں، جو عباسی خلیفہ معتمد کے دور تک ہے۔ دونوں جزئیں 1883 میں لندن میں شائع
ہوئیں، اور معجم المطبوعات میں ہے کہ ابن واضح مذہب کےاعتبار سے شیعہ تھا۔ اور
اکتفاء الفتوح میں ہے کہ یعقوبی شیعت کا دلدادہ تھا اور سنیت اس کا مسلک نہ تھا۔
4۔
تاریخ مسعودی
ومن
افضل الموصوفین بعلم النجوم الشیخ الفاضل الشیعی علی بن الحسین بن علی المسعودی
مصنف کتاب مروج الذھب
علم
نجوم میں شہرت پانے والوں میں سے افضل علی بن حسین بن علی مسعودی ہے جو کتاب مروج
الذہب کا مصنف ہے۔یہ شخص اپنے دور کا فاض اور شیخ تھا اور مسلک کے اعتبار سے شیعہ
تھا۔
انہ
امامی ثقۃ وھو الحق الحقق بالاتباع
یقینا
وہ امامی شیعہ تھا اور یہی قول حق ہے اور اسے ہی حق سمجھنا چاہئے۔
5۔
ینابیع المودۃ
قال
الشیخ محی الدین سبق البوسی لما بلغ جدی موت سبط ابن الجوزی قال لا رحمہ اللہ کان
رافضیا
شیخ
محی الدین نے کہا جب میرے دادا کو سبط ابن الجوزی کی موت کی خبر ملی، تو انہوں نے
کہا اس پر اللہ رحم نہ کرے ، یہ رافضی تھا۔
والکتاب
یعد من کتب الشیعۃ
اس
کتاب کا شمار کتب شیعہ میں ہوتا ہے۔
6۔
صاحب مقتل لوط بن یحیی
وبالجملۃ
فکون الرجل شیعیا امامیا مما لا ینبغی الریب فیہ
مختصر
یہ کہ ابو مخنف لوط بن یحیی امامی شیعہ ہے، اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ جس میں شک
و ریب نہیں ہونا چاہئے۔
7۔
تاریخ اعثم کوفی
ابومحمد
احمد بن اعثم الکوفی الاخباری فی معجم الادباء کان شیعیا لہ کتاب الفتوح ذکر فیہ
الی ایام الرشید وکتاب التاریخ الی ایام المقتدر
ابومحمد
احمد بن اعثم الکوفی اخباری ۔ معجم الادباء میں ہے کہ یہ شیعہ تھا ۔ اس کی ایک
کتاب کا نام کتاب الفتوح ہے۔ اس میں اس نے ہارون رشید کے دور تک باتیں درج کی ہیں۔
اور کتاب التاریخ میں مقتدر کے زمانہ تک کے حالات درج کئے ہیں۔
8۔
حبیب السیر
وقد
اخذ منہ ولدہ غیاث الدین تاریخہ الفارسی الموسوم (حبیب السیر) الذی الفہ للخواجۃ
حبیب اللہ من رجال دولۃ الشاہ اسماعیل الصفوی
(محمد
میر خواند کی کتاب روضۃ الصفا سے) اس کے بیٹے غیاث الدین نے استفادہ کیا۔ غیاث
الدین نے یہ کتاب حبیب اللہ نامی شخص کے حکم پر لکھی جو شاہ اسماعیل صفوی کی حکومت
کا ایک رکن تھا۔
9۔
کتاب الاغانی و مقاتل الطالبین
علی
بن الحسین ابو الفرج الاصبھانی الاموی صاحب کتاب الاغانی شیعی وھذا نادر فی اموی
کتاب
الاغانی کا مصنف علی بن حسین ابوالفرج اصبہانی اموی شیعہ تھا، اور خاندان اموی سے
تعلق رکھتے ہوئے کسی کا شیعہ ہونا بہت کم واقع ہوا ہے۔خطیب کا کہنا ہے کہ مجھے ابو
عبداللہ حسین بن محمد طباطبا علوی نے بتلایا کہ میں نے ابو الحسن محمد بن حسین
بولجی سے سنا ۔ وہ کہتے تھے کہ ابو الفرج اصفہانی پرلے درجے کا جھوٹا شخص تھا۔ وہ
دوسرے لوگوں کی کتب سے مضامین چوری کرکے اپنے کہنے میں پرواہ نہ کرتا تھا۔
وکان
عالما روی عن کثیر من العلماء وکان شیعیا
وہ
عالم تھا، اور بہت سے علماء سے اس نے روایت کی اور وہ شیعہ تھا۔
وكان شيعيا غاليا وله مصنفات في مقاتل الطالبيين وغير ذلك
وہ غالی شیعہ تھا اور
اس کی کئی تصانیف ہیں جن میں مقاتل الطالبیین وغیرہ شامل ہیں۔
یہی قول علامہ سمعانی
نے "الانساب" میں بھی لکھا ہے۔
10۔
مودۃ القربی
وأفرد
القاضي نور الله المرعشي رسالة في اثبات تشيعه
قاضی
نور اللہ مرعشی نے اس کے(یعنی علی ہمدانی کے) شیعہ ہونے پر ایک مستقل رسالہ لکھا
ہے۔
البدایۃ
والنہایۃ ج 13 ص 199
الذریعہ
الی تصانیف الشیعہ ج 11 ص 285
الذریعۃ
الی تصانیف الشیعۃ ج 3 ص 296
تنقیح
المقال فی علم الرجال